جانوروں سے بہترین پیداوار لینے کے لیے متوازن خوراک ،موسم کے حساب سے موزوں رہائش اور بیماریوں سے بچاؤ اہم کام ہیں

بیماری پھیلانے والے جراثیم بیکٹیریا، وائرس کے علاوہ ایک اور طرح کے جاندار ہوتے ہیں جو جانور کو نقصان پہنچاتے ہیں

ان بیکٹیریا ، وائرس سے الگ شناخت کی مخلوق کے لیے لائیو سٹاک/ فارمنگ میں ایک لفظ پیرا سائیٹ بولا جاتا ہے
Parasite

اندرونی کیڑے / کِرم / ورمز
Endo-Parasites اور

بیرونی کیڑے جیسے چیچڑ، مکھی, مچھر, جوئیں, پسو
Ecto-Parasites

انگریزی زبان میں پیٹ کے یا جسم کے اندر یا اندرونی کیڑوں کو ورم کہا جاتا ہے
Worm

اور جو دوائی ان کیڑوں کو ختم کرے اس کو ڈی ورمر کہا جاتا ہے
DeWormer

جبکہ ان کِرموں / کیڑوں کے خاتمہ کے عمل کو ڈی ورمنگ کہا جاتا ہے
De Worming

اردو میں ورمز کو کِرم کہا جاتا ہے اور اسی لیے لفظ کِرم کُشی استعمال ہوتا ہے

اندرونی کیڑے / کِرم / ورمز جانور کی اوجھڑی، انتڑیوں، پھیپھڑوں، گوشت اور جگر میں پائے جاتے ہیں

جانوروں میں اندرونی کیڑوں کی وجہ سے جانور کی صحت خراب رہتی ہے اور جانور کا گوشت /دودھ اس کی پیداواری صلاحیت کے مطابق نہیں بڑھتا

اور کئی کیڑے / کِرم / ورمز جانور کی زندگی کے لیے خطرہ بھی ہوتے ہیں

اندرونی /پیٹ کے کیڑوں کی موجودگی کی علامات

بچوں کا دودھ کم پینا/ خوراک چارہ شوق سے نہ کھانا
آنکھوں سے پانی/ سفید ریشہ /گند آنا, انکھوں کا دھنس جانا
پیٹ کا لٹک جانا اور جانور کی پسلیاں دور سے ہی نظر آنا
بار بار دست لگ جانا گوبر پتلا اور بدبودار ہونا
کبھی گوبر کا سخت ہونا اور پھر سے پتلا بدبودار گوبر کرنا
بالوں کی چمک کا ختم ہو جانا
جلد اور بالوں کا روکھا ہونا جلد /چمڑی کھردری, سوکھی ہوئی محسوس ہونا
جانور ہر وقت سست اور کمزور دکھائی دیتا ہے اور کبھی کبھی اپنے دانت پیستا /رگڑتا ہے
کئی بار جانور کھاتا پیتا ٹھیک ہے بلکہ زیادہ اور اچھی خوراک کھا کر بھی اس کی صحت/وزن/ دودھ نہیں بڑھتا
خون کی کمی کا ہونا جو خود سے ایک مسائل کا گڑھ ہے جانور کے پپوٹے سفیدی مائل/زرد ہو جاتے ہیں
جانور کا جلدی تھک جانا، جلدی سانس پھول جانا، اگر جانور چرائی پر جاتا ہے تو ریوڑ میں پیچھے پیچھے اور سست رہتا ہے

کونسی ڈی ورمنگ دوائی اچھی ہے ؟

دیکھیں اس کا اصل طریقہ تو یہ ہے کہ آپ اپنے جانوروں کے گوبر کا ٹیسٹ کروائیں، ضلع کی سطح پر سرکاری لیبارٹری ہوتی ہے، جن دو چار جانوروں میں آپ کو زیادہ شبہ ہو کہ ان کو کیڑوں کا مسئلہ ہوسکتا ہے ان کا تھوڑا سا الگ الگ گوبر ٹیسٹ کروا لیں ، اب جو فارمولا لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد آپ کو بتایا جاے گا وہ ہی سب سے اچھا ہوگا

ڈی ورمنگ کرتے وقت احتیاط

دوائی کی مقدار جانور کے وزن، جانور کی قسم، یعنی بھیڑ بکری، گاے بھینس، اونٹ، اور گھوڑا گدھا، اور دوائی کے فارمولے کے حساب سے مختلف ہوتی ہے
ایک ہی دوائی ایک جتنے وزن کے کٹڑوں بچھڑوں اور بھیڑ بکری کے لیے مقدار الگ الگ ہو سکتی ہے، ایک ہی دوائی بھیڑ بکری کے وزن کے حساب سے الگ اور گائے بھینس کے حساب سے الگ ہو سکتی ہے, دوائی کا فارمولہ الگ ہے یا دو تین فارمولہ ایک ہی دوائی میں ہیں تو سب کچھ تبدیل ہو جاتا ہے اس لیے ہمیشہ جانور کے مطابق اس کے وزن کے لحاظ سے دوائی استعمال کریں
ہر جانور کی خوراک ہمیشہ دوائی کے پیکٹ پر لکھی ھوتی ہے، یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، کہ کونسا جانور کتنی دوائی کی مقدار ، پیکٹ پر دیکھ کر وزن کے حساب سے دے دیں کوئی مسئلہ نہیں

جو جانور دوائی لینے میں زیادہ مزاحمت کرے اس کو کسی خوراکی چیز جیسے دلیہ چوکر میں دوائی ڈال کر دی جا سکتی ہے، دوائی پلانے میں زور زبردستی نہیں کرنی
شدید گرم اور سرد موسم میں، بارش میں، جانور کے بیمار ہونے پر، یا کسی بیماری سے بحالی کے فوری بعد ڈی ورمنگ نہیں کرنی چاہیے, اس کا مطلب یہ نہیں کہ سردی اور گرمی میں ڈی ورمنگ نہیں کرنی چاہئے, مطلب یہ ہے جانور کسی بھی سٹریس دباؤ میں نہ ہو بس۔ ڈی ورمنگ سے متعلق آپ کا کوئی سوال ہو تو کمنٹ میں لکھ دیں اگلے پوسٹ میں اس کا جواب دینے کی پوری کوشش ہوگی یہ ابھی ڈی ورمنگ پر پہلی پوسٹ ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *